Yahan Qaza aur takdeer kay baray main ham btayain gay kay ye kia cheez hai. hazrat suleman a.s ka aik waqya bayan kia gya hai yahan par jis ko parh kar apko zaroor sabaq milay ga. is post ko apnay doston kay sath share karain takay unko bhi iska faida ho.
قضا اور تقدیر
ایک بار حضرت سلمان علیہ السلام نے سارے پرندوں کو حکم دیا کہ وہ دربار میں حاضر ہوں۔ اور سب اپنا اپنا کمال جو وہ رکھتے ہیں بیان کریں۔
چناچہ سارے پرندے حاضر ہو گئے اور سب نے اپنا اپنا کمال بیان کرنا شروع کیا۔ ہدہد کی باری آئی تو وہ کہنے لگا۔”حضور! مجھ میں یہ کمال ہے کہ میں آسمان کی بلندیوں پر بہت اونچا اڑُتا ہوں۔اور اتنی دور سے بھی زمین کے اندر کی تمام چیزوں کو دیکھ لیتا ہوں اور بتا سکتا ہوں کہ زمین کے کس حصے میں پانی ہے اور کس حصے میں نہیں “۔
ہدہد کا بیان سن کر کوا بولا “اے اللہ کے پیغببرعلیہ السلام ! ہدہد جھوٹ بولتا ہے۔ اگر اس کی نظر اتنی ہی تیز ہے تو جب یہ جال میں پڑے ہوئے دانے کو دیکھ کر لپکتے ہوئے جال میں پھنس جاتا ہے۔ اس وقت جال اسے نظر کیوں نہیں آتا۔اگر یہ سچا ہوتا تو یہ جال میں نہ پھنستا۔ “
حضرت سلیمان علیہ اسلام نے ہدہد سے پوچھا “کوے کے اس اعتراض کا تمہارے پاس کیا جواب ہے ” ہدہد نے عرض کیا۔ “یانبی اللہ علیہ السلام! نظر تو میری واقعی اتنی ہی تیز ہے جتنی میں نے بتائی
مگر جال میں پھنستے وقت میرى نظر پرقضا اور تقدیر کا پردہ پڑ جاتا ہے “۔
قصص الانبيأء