سورہ الفتح قرآن مجید کی 48ویں سورت ہے، یہ سورہ 26 ویں پارے میں ہے، اس سورہ کے 4 رکوع اور 29 آیات ہیں۔ اس کی پہلی آیت کے الفاظ “انا فتحنا لک فتحا مبینا” سے ماخوذ ہیں، یہ محض اس سورت کا نام ہی نہیں ہے بلکہ دیکھا جائے تو مضمون کے لحاظ سے بھی اس سورت کا یہی عنوان ہے، کیونکہ اس میں اس فتح عظیم کا ذکر کیا گیا ہے کہ جو صلح حدیبیہ کی صورت میں اللہ تعالٰی نے حضور نبی کریم ، خاتم النبیین ، سرور عالم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ واصحابہ وبارک وسلم اور مسلمانوں کو عطا فرمائی تھی۔
صلح حدیبیہ سے واپسی میں مدینہ منورہ اور مکۂ مکرّمہ کے راستے میں اس سورہ مبارکہ کا نزول ہوا تھا کہ جب یہ سورہ نازل ہوئی تو نبیِ کریم ، خاتم النبیین ، حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ آج رات مجھ پر ایک ایسی سورہ مبارکہ نازل ہوئی جو مجھے دنیا کی ہر چیز سے زیادہ پیاری ہے۔ (بخاری ، 3 / 328 ، حدیث : 4833ملتقطا)
جب رمضان کریم کا چاند دیکھا جائے توسورۂ فَتْح کو 3 مرتبہ پڑھنے سے تمام سال رزق میں فراخی ہوتی ہے ۔ (جنّتی زیور ، ص596)
کشتی میں سوار ہوتے وقت سورت الفتح پڑھنے سے آدمی پانی میں غرق ہونے سے مامون رہتا ہے، قتال اور جِدال کے وقت یہ سورت لکھ کر اپنے پاس رکھنے سے حفاظت ہوتی ہے۔دشمنوں پر فتح پانے کیلئے اس سورہ کو 21 مرتبہ پڑھ لیں ،اگر رمضان کا چاند دیکھ کر اس کے سامنے پڑھا جائے تو ان شاء اﷲ العزیز انسان سال بھر امن میں رہے گا۔ (جنتی زیور ، ص596)