انسان جس قدر چاہے دولتمند جمع ہو جائے یا جس قدر چاہے طاقتور ہو جائے انسان کے پاس جس قدر چاہیں اختیارات ہوں لیکن پھر بھی انسان کسی نہ کسی مشکل یا فکر میں مبتلا ضرور رہتا ہے۔” محمود غزنوی ” جن کے نام سے دنیا کا ہر بچہ واقف ہے، اللہ تعالی نے اسلام کے مرد مجاہد محمود غزنوی کو بے شمار طاقت اور دولت سے نوازا تھا، محمود غزنوی دنیاوی دولت سے بھی مالامال تھے اور ایمان کی دولت سے بھی لیکن محمود غزنوی کو بھی ہمیشہ ایک فکر لاحق رہتی تھی، محمود غزنوی کے ذہن میں ہمیشہ 3 سوال رہتے تھے،جن کی وجہ سے وہ ہمیشہ بہت فکر مند رہتے تھے اور ان سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش میں رہتے تھے۔
محمود غزنوی کے ذہن میں جو 3 سوال تھے وہ یہ ہیں، ایک تو یہ تھا کہ محمود غزنوی نے سن رکھا تھا کہ وہ بادشاہ کا سگا بیٹا نہیں بلکہ بادشاہ نے اسے کسی سے لے کر پالا تھا۔ محمود غزنوی اس سوال کا جواب ڈھونڈنا چاہتے تھے کہ کیا وہ واقعی لے پالک ہیں یا بادشاہ ہی کے بیٹے ہیں؟ دوسرا سوال جو محمود غزنوی کے ذہن میں ہمیشہ رہتا وہ یہ تھا کہ کیا واقعی علماء کرام ہی انبیاء کرام کے وارث ہیں؟ یہ علمائے کرام تو بے اختیار لوگ ہیں،جبکہ انبیاء کا وارث تو کسی بادشاہ اور بااختیار انسان کو ہونا چاہیے تھا، تیسرا انہیں ہمیشہ یہ فکر رہتی تھی کہ کیا میں جنت میں جاؤں گا یا پھر نہیں،محمود غزنوی نے بے شمار علاقے فتح کیے اور ان علاقوں میں اسلام کا بول بالا کیا، لیکن وہ ان تینوں سوالوں کے جواب جاننے سے ہمیشہ قاصر رہے،
ایک دفعہ محمود غزنوی جب جہاد سے واپس آ رہے تھے تو انہی تینوں سوالوں کو لے کر بہت پریشان تھے، راستے میں محمود غزنوی نے ایک طالب علم کو دیکھا جو ایک کباب فروش کی دکان پر کھڑا تھااور اس کے دیئے کی روشنی میں کوئی کتاب پڑھ رہا تھا، جب ہوا زیادہ چلتی تو طالب علم روشنی کے قریب چلا جاتا تھا اور جب ہوا رکتی تو طالب علم پھر سے پیچھے ہٹ جاتا کہ کہیں دکاندار یہ نہ کہہ دے کہ جب تم نے لینا ہی کچھ نہیں تو یہاں کیوں کھڑے ہو،لیکن اگر اس طالب علم کو یہاں سے ہٹا دیا جاتا تو وہ اپنے علم کی پیاس کیسے بجھا پاتا ؟ محمود غزنوی نے وہاں ٹھہر کر اس طالب علم کے عمل کا بغور مشاہدہ کیا اور اسے اس طرح علم میں مشغول پایا تو محمود غزنوی نے اپنے خادم سے کہا کہ وہ محمود غزنوی کی مشعل اس بچے کو دے دے،خود محمود غزنوی اور اس کا خادم اندھیرے میں ہی گھر آئے۔
اس رات جب محمود غزنوی سوئے تو ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوئی، نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے محمود غزنوی کو ایک جملہ ارشاد فرمایا اور اس ایک جملے کی وجہ سے محمود غزنوی کو ان کے تینوں سوالوں کے جوابات مل گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محمود غزنوی سے فرمایا،جس کا مفہوم یہ ہے کہ ” اے سبکتگین کے بیٹے تمہارے جنت میں جانے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ تم نے انبیاء کرام کے اس وارث کو چراغ دیا ہے،