Hazrat Abu Bakar Siddique R.a Waqya

سرکارِ مدینہ ، راحت قلب و سینہ، حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی موجودگی میں کسی آدمی نے حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو نامناسب الفاظ کہے،جب اُس شخص نے بہت زیادہ زیادتی شروع کردی تو حضرتِ ِسیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے اُس شخص کی بعض باتوں کا جواب دیدیا۔جس کے بعد حضورِ انور ، خاتم النبیین ، راحۃ العاشقین ، حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ واصحابہ وبارک وَسَلَّمَ وہاں سے اُٹھ کر چل دیئے۔سیِّدُنا حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حضورِ اکرم ، خاتم النبیین، رحمۃ اللعالمین ، سرور عالم، راحۃ العاشقین ، حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ واصحابہ وبارک وَسَلَّمَ کے پیچھے پیچھے گئے اور نبی کریم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے عرض کی: یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ واصحابہ وبارک وَسَلَّمَ! وہ شخص مجھے نامناسب الفاظ کہتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم وہاں تشریف فرما رہے۔لیکن جب میں نے اُس کی بات کا جواب دینا شروع کیا تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم وہاں سے اُٹھ کر آ گئے۔نبی کریم ، خاتم النبیین، حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ “آپ کے ساتھ ایک فرشتہ تھا، جو اُس (شخص) کا جواب دے رہا تھا۔پھر جب آپ نے خود اُس کو جواب دینا شروع کیا تو شیطان درمیان میں آ گیا۔” (مسند امام احمد بن حنبل ج۳ص۴۳۴حدیث۹۶۳۰)